وہ تیزی سے اسے سہلانےلگیں۔۔ میں نے ہاتھ پیٹ سے نیچے کو کھسکایا اور انکی پھدی کو ہاتھ سے رگڑنا شروع کیا۔۔ پھدی تھی کہ کوئی گرم پانی کا پھوٹتا چشمہ ۔۔۔ فل بہت ویٹ ہو رہیں تھیں۔۔ جیسے ہی ہاتھ انکی پھدی سے لگا انہوں نے اپنی ٹانگیں فل بھنچ لیں۔۔ جیسے ہی انہوں نے ٹانگیں بھنچیں مجھےخطرےکا احساس ہوا۔۔ اگر یہ ڈسچارج ہو گئی تو بھاگ جاے گی۔۔ میں نے سوچا پہلے ایکبار کر لو۔۔۔ افتتاح فوری ضروری ہو گیا تھا۔۔۔ میں طریقے سے ہاتھ انکی پھدی سےہٹایا ۔۔ انہوں نے واپس کھینچنا چاہا لیکن میں ہاتھ انکی رانوں پر لے گیا افففف کیا کمال لمس تھا انکا ۔۔میں ہاتھ گھماتا شلوار کو طریقے سے نیچے کھسکاتا گیا اور ہلکا اوپر ہوا اب وہ میرے بلکل ساتھ۔۔ انکی ٹانگیں میرے اوپر سے گزر رہی تھیں۔۔ میں نے اپنا ٹراوزر کھول کر ہتھیار باہر نکالا اور ہاتھ کی جگہ لن کا ٹوپا جب پھدی سے ٹکرایا تب انہیں پھریری آ گئی۔۔ ااااااف وہ سسکیں میں نے ٹوپے کو ہلکا سا پھدی لپس میں پھیرا ۔۔ اور ہلکا سا آگے پیچھے کرتا تھوڑا سا پش کیا۔۔ اففف ٹوپا سلپ ہوتا اندر پھنسا وہ سسکیں ۔۔ آاااااہ ۔۔ آرام سے نا۔۔ میں نے انکے لبوں کو لبوں میں لیا اور تھوڑا سا تیز پش کیا۔۔ پھدی کی چکناہٹ نے ویل کم کیا لن آدھے تک اندر گھسا۔۔۔ اااافففففف ۔۔ وہ ہلکا سا چیخیں ۔۔آہیں بھرتے ہوے میری کمر کو سہلاتے ہوے ۔۔ میں ہلکا سا رکا اور تیز جھٹکے سے انکے انکے داتھ جا لگا۔۔ لن فل اندر تک گھس چکا تھا انکی تیز چیخ میرے لبوں میں ہی گم ہوگئی۔۔۔ انکی ٹانگیں انکا جسم میرے ساتھ چمٹ چکا تھا کانپتا جسم۔۔ پھدی کی گرپ اور گرمی ۔۔ میں تھوڑا رکا ہلکا سا نکال کر سافٹ موو کیا۔۔۔ وہ ہر پش پر سسکتیں ۔۔ آہستہ آہستہ انکے لب میرے لبوں کو چوسنے لگیں۔۔ انکے آہ میں سرشاری شامل ہوئی اور وہ خود بھی ہلکا ہلکا ساتھ ہونےلگیں۔۔ میں نے تھوڑا گئیر بدلا اور انکے ساتھ ۔۔ لبوں میں لب ۔۔ ہاتھوں میں بوبز۔۔ ٹانگیں میرے جسم کے اوپر سے ۔۔ وہ کمان کی طرح۔۔۔ اور لن اندر تک گھسا ہوا۔۔ میں باہر نکالا کیپ تک اور ایک فاتحاانہ جھٹکا مارا اسبار انکی چیخ کی جگہ سرشاری والی سسکی نکلی ہااااے اندر تک لگتا ہے
اففففف۔۔۔ وہ مجھے اکسا رہیں تھیں۔۔ انکی سسکیاں تیز ہو رہیں تھیں ۔۔ پھدی لن کو جکڑ رہی تھی۔۔ میں باہر ٹوپے تک نکالتا اور غڑاپ سے اندر تک۔۔ وہ اب مست اور ایک تیز سسکی کے ساتھ جیسے انکی پھدی کا بند کھل گیا ۔۔ وہ مکمل فارغ ہو رہیں تھیں۔۔۔ میں ایسے ہی لن کو ہلکا ہلککا گھماتا رہا۔
انکا جسم لرز رہا تھا۔۔چار پانچ منٹ تک وہ ایسے بےسدھ لیٹی رہیں اور میں انکے ساتھ لگا انکے بالوں کو سہلاتا رہا۔۔ ماتھے اور چہرے کو پیار سے چومتا رہا۔۔پھر وہ ہلکا سا کسمسا کر اٹھیں ۔اور بے تابی سے میرے اوپر آکر دیوانگی سے میرے ماتھے چہرے پربوسوں کی بارش کر دی ۔۔ انکے جسم سے عجیب مستانی مہک آ رہی تھی۔۔انکا پرفیوم انکا پسینہ اور سیکس کے بعد کی قدرتی سمیل ۔۔ میں انکے پاس سے اٹھا اورکہا میں ذرا باہر دیکھ آوں۔۔۔ اور دروازہ آدھا بند کرتے ہوئے باہر نکلا۔۔ آنٹی شازیہ واپس بیڈ پر پہنچ چکی تھیں انہوں نے وہیں خاموشی سے مجھے ویل ڈن کا اشارہ کیا اور کہا لگےرہو۔۔ پانی کی بوتل لیتے میں واپس آیا۔۔اب کومل صوفے پر بیٹھی کچھ سوچ رہیں تھیں۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتیں میں نے پانی انہیں دیتے ہوئے کہا۔۔۔ مزےکے بعد ایسے افسردہ ہونا یا سوچنا خوشی کو گہنا دیتا ہے۔۔۔آپکا دوست ہوں ۔۔ کیوں پریشان۔۔وہ سرجھکائے بولیں۔۔پریشان نہیں بس سوچ رہی یہ سب کیسے ہو گیا۔۔۔ میں نے انکے کندھے پر سر رکھ کر سرگوشی کی۔۔بس ہو گیا نا۔۔جو ہوا مناسب ہوا۔۔آپ کو پتہ ہےآپ بہت نشیلی۔۔اچھا جی وہ ہلکے لاڈ سے بولیں۔۔ پرانی شراب کی طرح ۔۔۔ کومل پاکستانی اداکارہ جویریہ سعود سے کافی ملتی جلتی تھی۔۔ اس وقت وہ جیسے بکھرے بالوں کے ساتھ صوفہ پر تھیں اس جیسی جویریہ کی تصویر ساتھ لگائی ہے تاکہ قارئین کو فیل ہو۔۔وہ میرے پاس سے اٹھیں اور کہتیں میں واش روم سے ہو لوں اور بیٹے کو دیکھ لوں۔۔ میں نے کہا آنٹی اور آپکا بیٹا دونوں مست سو رہے۔۔ واپس آئیے گا میں انتظار کروں گا۔۔۔انہوں نے سر ہلایا اور باہر نکل گئیں۔۔ انکے جانے کے بعد میں اگلا پلان سوچنے لگا کیونکہ میں تو ابھی باقی تھا۔۔شام میں جب میں نے خالہ کو بتایا کہ کیسے یہ سب ہوا تو انہوں نے کہا تھا ۔۔ مجھے پتہ وہ پیاسی لیکن ایسے۔۔۔ بہت چدکڑ زنانی ہے بھئی۔۔۔ شروع میں خالہ نہیں مانی تھیں لیکن بعد میں جب میں نے انہیں مسکین انداز میں قائل کیا اور کہا آپ بھی تو انہی سے امتحان لینا تھا نا میرا۔۔ تب وہ تپ کر بولیں جی نہیں۔۔ جو تمہارے بس ساتھ لگنے سے ایسے مدہوش ہو گئی اس نے کیا امتحان لینا تھا۔۔ بچو جی وہ بندہ اور ہے ۔۔ بھوکی بلی کی طرح کا۔۔۔پھر اس شرط پر سب طئے ہوا کہ وہ کومل کو اس گھر لے آئیں گی لیکن آگے سب میں کروں گا وہ بھی بنا زبردستی۔۔ ورنہ وہ اسکے سامنے اسکی سائیڈ ای لیں گی۔۔یہی سوچتے ہوئے میں نے صوفہ بیڈ کے ساتھ ایک اورصوفہ جوڑا۔۔ اور یوں دوصوفوں کی دو ٹیکوں کے درمیان ایک سوپر سا سنگل بیڈ بن گیا سامنے کیبنٹ سے بلینکٹ نکالا اور یوں سوپر بستر تیار۔۔ تھوڑی دیر بعد کومل آہستگی سے چلتی ہوئی آئیں اور ایسے سیٹنگ کو دیکھ کر حیرت سے مجھے دیکھا۔۔ میں نے انکا ہاتھ پکڑ اور اس صوفہ بیڈ پر ساتھ لٹا لیا۔۔ اففففف دونوں آمنے سامنے چہرے کیے صوفوں کی ٹیکوں کے درمیان۔۔ بلکل جڑے ہوئے ۔۔ وہ اب سردی سے ہلکا ہلکا کانپ رہیں تھیں۔۔ انکے اندر کی گرمی ایکبار نکل چکی تھی۔۔ مجھے انہیں پھر سے گرم کرنا تھا۔۔۔میں نے کمبل فل چہرے تک کھینچا۔۔ اور انکے ساتھ لگتے ہوئے کہا۔۔۔ مزہ آیا کومل۔۔ انہوں نے شششش چپ نا کہا۔۔ لیکن مجھےتو سننا تھا۔۔ اسی سننے پر ہی تو اگلا میچ ہونا تھا۔۔ میں نے آنٹی سے سیکھے اگلے گر کو آزمایا اور انکی گردن کے ساتھ اپنی ناک کو ہلکا سا پھیرتے ہوئے سرگوشی کی۔۔۔ پتہ ہے آپ کا نشہ اور خوشبو۔۔ مدہوش کر دیتا مجھے تو بہت مزہ آیا میں نے گرم سانسوں سے بھری سرگوشی کی۔۔ کمبل کے اندر چہرے ۔۔۔ میں نے اب ہونٹوں کو سافٹ سے انکے نیک ہول پر پھیرا اور وہ اس وار سے جیسے ذبح ہو گئیں اور ہلکا تڑپ کر بولیں ۔۔۔ بہہیت مزہ آیا۔۔میں نےپورے جسم کو انکےساتھ رگڑتے ہوئے کہا کتنا مزہ۔۔ جسموں کی حرارت سے انکی سردی اتر چکی تھی۔۔ اور ہلکی سی مستی چھانے لگی تھی۔۔ وہ بولیں بہہہہت زیادہ ۔۔پتہ ہے تین سال بعد باقاعدہ کیا میں نے۔۔۔ اسی چھٹیوں کے نو ماہ بعد یہ بیٹا پیدا ہوامیرا ۔۔ پچھلی ساری چھٹیاں تو بس ایویں ای گزریں پرہیزمیں۔۔ کہا بھی تھا بعد میں آئیں لیکن انہیں بچے کو دیکھنے کی جلدی تھی۔۔۔ اب بہن کی شادی کے اخراجات ۔۔ سال اور پڑ جانا۔۔۔ وہ اپنا دکھڑا سناتے ہوئے ہلکا روہانسا ہوئیں۔۔ میں نے انکی بھیگتی پلکوں کو چوما اور کہا آپ نے کہا تھا نا آپکی پرواہ کوئی نہیں کرتا۔۔ تو اب میں ہوں نا آپکی پرواہ کرنے والا۔۔ مجھے اجازت دیں نا۔۔ تب وہ ناز سے بولیں سب سونپ دیا نا اور کیا اجازت دوں اور میں وارفتگی سے ان پر جھکا اور لبوں کو لبوں سے چھوا۔۔۔ ماحول آہستہ آہستہ پھر گرم ہونے لگا تھا۔۔میرا ارادہ تھا اسبار ذرا سکون اور فٹ کر کے انکی پیاس بجھائی جاے ۔۔
میں نے انکا سر اپنے شانے پر رکھا اور سرگوشیوں میں انکے اتار چڑھاو کی تعریف کرنے لگا ساتھ لپس کو سینے گردن پر گھمانے لگا میرے ہاتھ انکی کمر پر بہک رہے تھے۔۔ انکی سانسیں بھی تیز ہونے لگیں۔۔۔ ٹانگیں ٹانگوں میں پھنسیں۔۔ پاوں پاوں پر پھرنے لگے۔۔ اور وہ سس آہ اففف کرتی رہیں۔۔ آہستہ سے میں نے ہاتھ انکی شرٹ میں داخل کیا۔۔ انکی نازک مخملیں کمر پر میری ہتھیلی کا رقص شروع ہوا۔۔۔ اور ہاتھ کی حرکت سے وہ اور ساتھ چمٹتی جا رہیں تھیں ۔۔۔ میں انہیں ساتھ چمٹاتا اوپر لایا اور ہاتھ سے انکی شرٹ کو تھوڑا تھوڑا اوپر کو کھسکانے لگا۔۔۔ ہلکے اندھیرے میں انکا جلوہ افففف میں نے آہستگی سے انکی ساری شرٹ اتار کر سائڈ پر رکھی اور برا کا ہک بھی کھولا ۔۔۔ افففف انکے بوبز میرے بلکل سامنے تھے تنے ہوئے چھتیس نمبر کے آس پاس ہونے ۔۔۔اب میرا سر صوفے کے بازو پر تھا اور وہ میرے اوپر۔سوار تھیں۔۔۔میں نے ہاتھ بڑھا کر بوبز سے کھیلنا شروع کیااور انگوٹھے کو نپل پر دبا کر جو سافٹ مساج شروع کیا اففف انکے نپلز تن چکے تھے۔۔ اور وہ اب مدہوشی کے سفر پر تھیں۔۔ایسے ہی میں کمر سے ہاتھ لاتا ہوا انکے ٹراوز کے اندر کیا اور ہاتھ سے انکی گانڈ کو سہلانے لگا آہستگی سے شلوار کو گھٹنوں تک کیا اور انکی شلوار کو اتارتا گیا۔۔۔ اب وہ بلکل ننگی مجھ پر سوار تھی۔۔۔ میں نے اپنی شرٹ کے بٹن کھولے اور انکو خود پر گرا لیا۔۔ اففففف انکے بوبز میرےسینے سے ٹکرا رہے تھے۔۔ میرا لن جو کب سے انتظار میں تھا فل جوبن پر آ چکا تھا میں نے کومل کا ہاتھ پکڑا ٹراوزر کھسکایا اور انکے ہاتھ کو ننگے لن پر لگایا۔۔۔ انکے ہاتھ کے نرم گرم لمس سے لن نے مزید انگڑائی لی۔۔وہ سہلاتے ہوئے بولیں۔۔ ہتھیار اچھا ہے تمہارا ۔۔۔ اب ماحول فل گرم ہو چکا تھا ۔۔ میں انہیں ساتھ لایا اور انکی دونوں ٹانگوں کو فل کھولا ایک ٹانگ ایک صوفے کی ٹیک پر دوسری ٹانگ دوسرے صوفے کی ٹیک پر۔۔۔V شکل میں انکی ٹانگیں فل کھلیں تھیں۔۔ میں درمیاں میں آیا اور لن کی ٹوپی کو پھدی لپس پر پھیرنے لگا۔۔ وہ فل سسکتی رہیں ہاااااے ۔۔ آرام سے کرنا۔۔۔ لن کی کیپ موٹی ہے انہوں نے ریکویسٹ کی۔۔۔ میں قلم دوات کی طرح کیپ کو پھدی دانے اور لپس میں اچھی طرح سے ویٹ کیا کیپ کو ہاتھ سے دانے پردباتا اورہلکا ہلکا مارتا ہر ٹکراوسے وہ تیز ہااے کرتیں اور اوپر ہو کر اسے اندر کرنے کی کوشش کرتیں۔۔ انکی پھدی کسی آتش فشان کی گرم پانی چھوڑ رہی تھی ۔۔ میں نے لپس انکےبوبز پر رکھے اور نپلز کو چوستے ہوئے تھوڑا آگے کو پشش کیا۔۔۔ افففف لن پھدی کے لبوں کو مسلتا ہٹاتا جگہ بناتے ہوے تھورا پھدی ہول میں پھنسا۔۔۔کیپ ایڈجسٹ ہو چکی تھی۔۔ اب شاٹ کا وقت تھا۔۔
میں آہستہ آہستہ سے دباو بڑھاتا گیا۔۔ لن پھدی میں سلپ ہوتا آدھا گھس گیا وہ ہلکا ہلکا سسکی وہ مجھے آرام سے نا آرام سے بولے جا رہیں تھیں لیکن انکی پھدی جو میرے لن کو جکڑ کر کچومر بنانے پر تلی تھی آدھا لن گھس چکا تھا۔ اففف تمہارا ہتھیار اس عمر میں بھی کتنا بڑا ہے ۔۔میرے بازو انکی اٹھی رانوں کے اندر سے چھو رہی تھیں کچھ دیر رکنےکے بعد میں نے تھوڑا اور پشش کیا۔۔انکی آہ نکلی اس سیکسی آہ نے مجھے زور سے جھٹکا لگانے پر مجبور کیا اور میں نے انکے لبوں کو لبوں میں لیتے ہوئے فل سٹروک مارا۔۔ ہاااااے میرا اندر پاٹ گیا کہتے تڑپیں۔۔لن پورا اندر فکس ہو کا تھا۔۔ میر جسم انکے ساتھ مکمل لگا ہوا جیسے ٹچ بٹن ہوں ہم ۔۔ تھوڑی دیر رکنے سے انکی سانسیں بہتر ہوئیں اور میں نے ہلکا ہلکا ہلانا شروع کیا۔۔ اب انکی سسکیاں مستی میں بدل چکیں تھیں وہ دونوں ٹانگیں پھیلائے میری کمر پر ناخن چھبوتی مجھے ششکار رہیں تھیں۔ میں نے فل باہر نکالا۔۔ ٹوپے کو اندر ہی رکھا اور پھر سے پششش کیا۔۔ باہر نکالا پھر پش کیا اب پھدی لن کو مکمل قبول کر چکیں تھی ۔۔ اسبار میں نے فل اندر کرکے باہر نکالنے کی بجائے انکے اوپر لیٹ گیا اور اسپیشل فن دکھاتے ہوئے اوپر لیٹے جسم کو ہلکا رگڑنا شروع کیا ۔۔۔لن پھدی کے اندر ہلکا گھومنا شروع ہوا جیسے ڈرلنگ ۔۔۔ ایسا کرنے سے لن مکمل دیواروں کو رگڑتا اور وہ مستی سے تیز سسکیاں بھر رہیں تھیں آہیں بھر رہیں تھیں۔۔پھدی جیسے تالاب بن چکا تھا۔۔ پورا کمرہ ہماری تھپ تھپ اور ہااااے آہہہ سے گونج رہا تھا۔۔۔ اب میراٹوکن ٹائم شروع ہونے والا تھا لیکن کومل کو ڈسچارج کرنا ضروری تھا۔۔ میں پیچھے ہٹا۔۔۔ اور انہیں اوپر آنے کا کہا۔۔۔ وہ نخریلے اونہوں کرتی اوپر آئیں۔۔۔میں نے صوفے کےبازو پہ دونوں پاوں رکھ کراٹھی ہوئی گود سے بنا لی ۔۔ اور انہیں کہا اپنے دونوں ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ اوپر آ جاو۔۔۔ جب وہ اوپر آئیں تو میں نے انکے نپلز کو چوسنا شروع کیا اور نیچے سے اوپر کو ہلکا سا دبانا شروع کیا۔۔لن سیدھا اندر جا رہا تھا۔ اب میں نے انکی کمر کے گرد بازو کر کےموو شروع کیا۔۔ وہ میرے جھٹکوں سے لن پر اٹھک بیٹھک کر رہی تھیں۔۔۔انہوں نے میرے شانوں کو انگلیوں سے جکڑ رکھا تھا۔۔ انکے بوبز اچھل رہے تھے۔۔میں نے تیز جھٹکے شروع کیے۔۔جب انہیں لگا کہ میں شائد ہونے لگا تو وہ چیخیں اندر نا ہونا پلیز۔۔۔ میں نے ہمم کہا اور دل می ن سوچا پھر کہاں ہوں۔۔۔وہ بے تابی سے اپنی انگلی پھدی کے دانے پر پھیر رہیں تھیں۔۔میں بس ہونے ای والا تھا کہ وہ ایک چیخ کےساتھ مجھ پرگرتی گئی۔۔ انکا دل ہزار کی سپیڈ سے دھک دھک کر رہا تھا۔۔ اور میرے بھی آخری مراحل تھے۔۔ اس سے پہلے کہ انہیں سمجھ آتی کیا ہوا ہے میں انہیں اوپر سے نیچے گراتے ہوے نیچے لایا اور لن کی ٹوپی انکی گانڈ لائن میں پھیرتے ہویے انکی پھدی کے پانی سے فل چکنے لن کو انکی گانڈ کے سوراخ پر رکھ کر ہلکا سا دبایا افففف جیسے ہی ٹوپی گانڈ میں گھسی لگا جیسے تنگ جلتی موری ہے ۔۔ انکی تیز چیخ نکلی۔۔۔اور وہ تڑپ کر ہلیں اور نیچے سے نکلنے کے لیے غلطی سے جو اوپر ہوئیں تو لن سلپ ہوتا اور گھسا۔۔ افففف انکی نرم گانڈ کا لمسسس۔۔۔ مجھے دیوانہ کر گیا۔۔ میں بس اب جھٹکوں کی مار تھا۔۔ منی دماغ کو چڑھ چکی تھی میں انکی تکلیف سے بے نیاز آدھا اندر گھسا دیا۔۔ آدھا اندر گھسا تھا کہ انہوں نے گانڈ کو بھنچ لیا۔۔ اس بھنچنے سے مجھے یوں لگا جیسے پورے جسم سے خون سمٹ کر لن کی طرف جا رہا میں وہیں تھوڑا ہلاتے ہوئے ان پر گرتا گیا۔۔میں مستی میں گم ہو چکا تھا۔۔۔ لن سے نکلتا پانی انکی گانڈ کو بھر رہا تھا اور وہ نیچے بے سدھ۔۔میں لڑھک کر ان کےساتھ جا گرا اور مست آنکھیں موند لیں۔۔ وہ کب گئیں ہوش نہیں ۔۔ صبح دس بجے کا وقت ہو گا جب آنٹی شازیہ نے مجھے جگایا ۔۔ اور جلدی نیچے آنے کا کہا۔۔۔انکے جانے کے بعد میں اٹھا تو اندازہ ہوا میں ننگا ہی سو گیا تھا۔۔ سوئےلن پر سوکھا ہلکا سا خون اور منی کے نشان۔۔ بتا رہے تھے کہ پھدی نا سہی انکی گانڈ کی سیل میں نے ہی کھولی تھی اور اب مزید کھولنے کا ارادہ رکھتا تھا
نیچے جاکر جلدی سے الٹا سیدھا ناشتہ کیا۔۔۔ اتنی دیر میں آنٹی چائے لے آئیں ۔کومل اور دیگر مہمان جا چکے تھے اور آنٹی سامنے بیٹھے مجھے گھور رہی تھیں۔۔ اور گھورتے بولیں ویسے نعیم بہت ہی ظالم ہوتم ۔۔۔ آخری پہر کیا کر دیا جو اسکی چیخ مجھ تک پہنچی اور میں مسکرا کر ٹال دیا اور کہا بوجھ کر دکھائیں۔۔ اچھا جی استانی سے استادی وہ مجھ پر جھپٹیں اور میرا گلا پکڑ لیا۔۔۔ آور آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولی ۔۔ بتا نا ایسا کیا کر دیا۔۔ کہیں پیچھے سے تو نہیں ڈال دیا تھا ورنہ شادی شدہ بچے نارمل ڈیلیوری والی عورت کم ہی چیختی پہلی بار تو نہیں چیخی۔۔ آخر وہ استانی تھیں ۔۔ میں نے کہا بتاوں ۔۔ وہ ویسے ہی میرا گلا پکڑے جھکی تھیں میں نے ہاتھ انکی گانڈ کے پیچھے لیجا کر انگلی سیدھی کی اور اچانک سے انکی گانڈ میں گھسا دی۔۔ وہ اوئی ماں کرتی اچھلیں اور میں نے کہا یہ کیا تھا۔۔۔۔۔ تو بتا نہیں سکتے تھے کیا۔۔ کرنا ضروری تھا کیا۔۔ وہ گھرک کر بولیں۔۔۔ اچھا بتا اس کےساتھ مزہ آیا یا میرے ساتھ۔۔ انکے اندر عورت کی جلن بول رہی تھی۔۔ میں نے کہا کیا بات کرتی ہیں ۔۔ وہ جیسےاچھا جوس اور ُآپ۔۔۔ اور میں وہ تجسس سے بولیں۔۔ میں نے کہا آپ پرانی شراب جسکا ایک ایک قطرہ مدہوش کر دیتا وہ جیسے کھل اٹھیں اور کہا تمہاری رات والی کارکردگی سے میں خوش ہوئی تم نے خود پھنسایا اسے ۔ایسی کبھی بھی مدد کی ضرورت ہوئی تو بتانا آخر میرے سویٹ شاگردہو۔۔۔ اب میں نے سوچا ہے کہ بس میرے پیریڈ ختم ہو لیں پھر تمہیں ایک اور سبق دینا ہے آخری والا اور پھرتمہاراٹیسٹ ہوگا۔۔میں نے کہا آپسے سبق لینا تو میں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔۔ویسے بتاو نا پلیز کس نے لینا امتحان ۔۔ یہاں سامنے تو ایسا کوئی نہیں ۔۔ وہ مسکرائیں اور کہا۔ کل میرے پٹھے نے اچھی کارکردگی دکھائی اسی خوشی میں تھوڑا بتائے دیتیں ہوں وہ تمہیں یہاں ملنے والی بھی نہیں ۔۔۔ اسکے لیے تمہیں ٹاون شپ جانا پڑے گا۔۔ باقی تفصیل بعد میں ۔۔ ابھی جلدی کرو چلیں ایکبار ادھر چکر لگا آئیں بارات ویسے بھی شام کو آنی پھر آ کر تیار ہو لیں گے۔۔میں ویسے ہی بنا نہائے ان کے ساتھ چل
دیا۔۔۔ وہاں وہی شادی والے گھر والی ہڑبونگ تھیمیں سیدھا اندر ہی گھستا گیا۔۔ سامنے ای کچن میں کومل بھابھی چولہے پر کھڑی تھیں۔۔ہماری نظریں ملیں۔۔ انہوں نے ایک سیکسی سمائل پاس کی اور اشارے سے مجھے بلایا۔۔۔ میں طریقے سے کھسکتا ادھر ہی چلا گیا۔۔ اور کہا کیا حال ہیں جناب ۔۔ وہ ہلکی خفگی سے بولیں بات نہیں کرو تم بہت بد تمیز ہو اور اب حال پوچھ رہے ہو۔۔میں نے معصوم انداز سے کہا لو میں نے کیا کر دیا۔۔ رات تو آپ بولیں مزہ آیا ۔۔ ششش آہستہ بولو بے وقوف مرواو گے کیا۔۔میں اس حرکت کی بات کر رہی ہوں جو تم نے آخر میں کی ۔۔ بتا کر نہیں کر سکتے تھے۔۔ قسم سے چلا نہیں جا رہا مجھ سے مارہی ڈالا مجھے۔۔ میں ہنس کر بولا بھلا لن سے بھی کوئی عورت مری ہے وہ میرے بےساختہ جواب پر ہنسیں اور کہا بدتمیز۔۔مری نہیں لیکن سوجن ہورہی ہے۔۔ میں نے پیچھے سے کبھی نہیں کیا۔۔ اور تمہاراتو ان سے ہے بھی بڑا۔۔ ۔۔میں نے مستی سے کہا چلو آج ہم سوجن کو دوائی لگا دیں گے ۔۔ جی نہیں ۔۔ میں نہ ملی تمہیں اب انہوں نے نخرہ کیا۔۔میں نے جوابی لاڈ سےکہا جی ہاں ۔۔۔ وہ کہتی نہیں آج میں نے نائلہ کی رخصتی کے ساتھ ہی ادھر جانا ہے ۔۔اسکے ساتھ ۔۔۔آج تو نہیں پھر کبھی سہی۔۔۔میں نے تو سوچا تھا آج آپکی نند ے ساتھ ساتھ ہم بھی سہاگ رات منائیں گے چلو ۔۔میں نے انکا دل کرایا۔۔ میرے الفاظ نے انہیں سوچ میں مبتلا کیا اور کچھ سوچ کر بولیں آئیڈیا تو کمال کا ہے کچھ سوچتے ہیں
لو آپ یہاں گپیں مار رہے ہیں اور میں اکیلا کام میں پھنسا ہوا اتنے میں ناصر کی آواز نے ہمیں چونکا دیا۔۔میرے ساتھ آئیں وہ مجھے لیتا باہر نکل گیا۔۔۔ایسے ہی بھاگم بھاگ کب دن گزرا شام ہوئی ۔۔۔ شام کو سب تیار بارات کا انتظار کر رہے تھے جب میں نے دن بھر میں پہلی بار عمبرین کو دیکھا۔۔۔ چوڑی دار پاجامے اور لانگ کرتے میں وہ غضب ڈھا رہی تھیں۔۔میں نے انہیں دیکھا تو جیسے آنکھوں میں ٹھنڈک اتر گئی۔تمام تر آوارگی کے باوجود جیسے ہی میں انہیں دیکھتا جانے کیوں مجھے شیطانی نہیں سوجھتی تھی۔۔ ہاں مجھے وہ حسین لگتی تھیں انکے نشیب و فراز میرا دل دھڑکاتے تھے اور انکا وہ سرخ تل۔۔۔لیکن ان فیلنگز میں نرمگیں ہوتی تھی الفت چاہت۔۔۔ باقی سب تو بس پانی نکالنا مقصد ہوتا تھا۔۔میں نے انہیں آنکھوں سے سراہا۔۔ اور وہ ہلکی شرما کے کھسک گئیں ۔۔۔
رخصتی سے کچھ دیر پہلے کومل بھابھی نے مجھے اشارے سے پاس بلایا اور کہا تم بہت ہی تیز ہو۔۔ میں نے حیرت سے کہا لو میں کیا تیزی کی اب۔۔۔ کہتی سہاگ رات کے ساتھ سیکس کرنے کا آئیڈیا کسکا تھا۔۔ سوچو کتنا تھرلنگ ہے نا۔۔۔ یہ سوچ سوچ کر دل کروا دیا میرا وی۔۔ میرا لن اچھلنے لگا۔۔ لگتا بات بن گئی۔۔میں نے کہا لیکن کیسے۔۔۔ کہتیں ایک منصوبہ سوچا تو ہے اگر تم ہمت سے کام لو تو۔۔ میں نےکہا کیا۔۔۔ کہتیں میرا جانا ضرروی ہے۔۔ ہمارے ہاں ساتھ کوئی عورت ضرور جاتی ہے۔۔ اور یہ منصوبہ بھی ابھی میرے ذہن میں آیا ہے۔۔۔اب بولیں بھی میں نے بے صبری سے بات کاٹی ۔۔۔وہ بولیں یہ رشتہ میری وجہ سے ہوا ہے ۔۔۔جدھر نائلہ کی شادی ہوئی اسی گلی میں میری ایک سہیلی رہتی ہے ۔۔سمجھو بلکل ساتھ ساتھ گھر ہیں۔۔بےچاری بیوہ ہے اور اپنے ساس سسر کے ساتھ رہتی ہے ۔۔ مسکین بندے ہیں عام سا گھر ہے۔۔ اسکے خاوند کی دو سال پہلے پہلی برسی تھی۔۔ادھر ہی نائلہ اور اماں میرے ساتھ گئی تھیں اور وہاں نائلہ کے سسرال سے ملاقات ہوئی۔ تم بس کسی طریقے ادھر آ جاو تو۔۔ میں سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔ لیکن اس سوچ کے ساتھ کہ ساتھ ہی نئی دلہن چد رہی کسی کو چودنا بہت ہی دلکش خیال تھا۔۔ شائد میں رسک نا لیتا اگر اسی وقت میرے لن نے دہائی نا دینی شروع کر دی ہوتی۔۔ میں نے حامی بھر تو لی لیکن کیسے یہ سوچ باقی تھی۔۔۔ شائد شیطان ان دنوں مجھ پر نظر کرم کر رہا تھا یا حسن اتفاق تھا یا کیا تھا ۔۔ کچھ دیر بعدرخصتی ہو گئی۔۔ رخصتی کے موقع پر وہ ہی ماحول تھا جو عمومی ہوتا۔۔بارات کی روانگی کے بعد ہم بھی ایکدوسرے کو دلاسہ دےرہے تھے۔۔ اچانک آنٹی شازیہ نے نے حیرت سے چیخ ماری اورکہا لو۔۔ نائلہ کا پرسنل سوٹ کیس تو یہیں رہ گیا ۔۔ کہاں بھی تھا یاد سے رکھوا دینا۔۔ اب نیا موضوع مل گیا اب کیا کریں عمبرین بھابھی بولیں ۔۔ اسکی تو اسے فوری ضرورت ہوگی۔۔ ناصر سے کہیں اسے دے آئے۔۔ نہیں۔۔ دلہن بنی لڑکی کے پیچھے سگا جوان بھائی جائے مناسب نہیں ۔۔ لیکن سوٹ کیس بھی تو بھیجنا۔۔۔ یہ بحث جاری تھی کہ میرا ذہن کام کر گیا۔۔ میں نے فورا کہا اگر آپ لوگ اجازت دیں تو میں دے آتا ہوں
ہاں یہ ٹھیک ہے سب سے پہلے عمبرین بھابھی نے ہی توثیق کی۔۔ لیکن تم جاو گے کیسے تمہیں راستہ بھی نہیں آتا۔۔۔ چھوڑیں سب مجھے سوٹ کیس دیں ۔۔ کچھ کرلیتے ہیں اس سے پہلے کہ کوئی اور سوال اٹھتا میں نے جلدی کی ۔اتنے میں تھکا ہارا ناصر جان چھڑاتے ہوئے بولا باجی کا سسرال جانا کونسا مشکل۔۔ سیدھا سیدھا ایڈریس۔۔ شیدے رکشےوالے کو سمجھادوں گا میں ۔۔۔وہ لیجائے گا چھوڑ بھی جائیگا ناصر نے جاننے والے رکشہ والے کا بتاا۔۔میں جو ناامید ہو چلا تھا منٹوں میں بہانہ بھی ملا اور تیاری بھی۔۔۔کچھ دیر بعد میں رکشے میں بیٹھا سفر کر رہا تھا۔۔۔سردیوں کی رات۔۔۔ نائلہ کا سسرال مغلپورہ سے بی آر بی نہر کی طرف جائیں تو مضافات میں آتا تھا۔۔جب رکشہ نہر و نہر چلا تو شیدے نے مجھ سے پوچھا باو جی موسم بڑا سوپر ہے دھند اور نہر اگر تسی اجازت دو تو میں سگریٹ پی لوں پکا۔۔۔ اس نے پنجابی اردو مکس بولتے مجھے کہا۔۔۔ میں نے کہا ہاں پیو یار۔۔ اور خود آگے کا سوچنے لگا جانے کومل نے سیٹنگ کی ہو گی یا نہیں۔۔۔ شیدہ سگریٹ پیتے ہوئے ٹھنڈی ہوا میں مست رکشہ دوڑائے جا رہا تھا۔ اچانک اس نے پوچھا باو جی آپ بھی سوٹا مارتے ہو ۔۔ میں نے کہا نہیں بھئی سموکنگ سے اسٹیمنا خراب ہو جاتا ہے۔۔ اور مجھے سپورٹس میں نام بنانا۔۔۔ جانے اس نے آدھی بات سنی یا کتنی ۔۔ اسے بس سٹیمنا کی سمجھ آئی اور بولا سہی ہے جی ویسے سٹیمنے کے لیے بھی ہے ایک میرے پاس چیز ۔۔ میں پوچھا وہ کیا ۔۔ کہتا تھوڑی سی افیم ہے۔۔۔رکشے کے اندر لگتی ہوا مجھے ٹھار رہی تھیں اور میں دبکا سوچ رہا تھا جانے اب یہ ذلت ہی ملنی یا کچھ ہونا بھی۔۔وہاں پہنچ تک میں سہی سے ککڑ بن گیا تھا۔۔۔۔۔ جب ہم وہاں پہنچے بارات پہنچ کر ویل کم وغیرہ ہو چکا تھا مضافات ہونے کی وجہ سےادھر دیہی ماحول غالب تھا ہر طرف سکون اندرون لہور والا شور شرابا نا تھا۔۔۔ میں ابھی سوچ رہا تھا کہ اندر کیسے جاوں ۔کہ آواز آئی نعیم میں نے جھٹ اوپر دیکھا تو اوپر گیلری میں کومل کھڑی تھیں انہوں نے مجھے کہا کہ آندر ہی آ جاو سیدھا سامنے سیڑھیاں چڑھتے اوپری پورشن۔۔ میں اندر داخل ہوا۔۔ سردی اور شائد تھکن کی وجہ سے باہر دو چار بچوں اور ایک آدھ بزرگ کے علاوہ سب کمروں میں تھے یا کہاں تھے میں سیدھا اوپر چڑھتا گیا۔۔۔سامنے ہی کومل کھڑی تھیں مجھ دیکھتے ہی کہنے لگیں بھئی بہت لکی ہو دیکھوکیسے بہانہ ملا تمہیں۔۔ میں نے حیرت سے کہا آپکو کیسے پتہ چلا میرے آنے کا۔۔ وہ بولیں جیسے ہی تم نکلے تو وہاں سے پی ٹی سی ایل پر کال آ گئی تھی تب ابھی موبائل کم کم ہی تھے ۔۔ اور باہر رکشے کی آواز سے پتہ چلا ۔۔میں نے انہیں سوٹ کیس دیا اور وہ مجھے رکنے کا کہ کر تیزی سے واپس پلٹیں۔۔ انہوں نے گرین ویلوٹ کا سوٹ پہن رکھا تھا اور لچکیلے چمکدار لباس میں جاتے ہوئے انکی ہلتی ہوئی موٹی گانڈ نے میرا دل فل بے ایمان کر ڈالا۔۔ آج پورا لن ڈالنا تھا پورے سکون سے۔۔کل تو بس آدھا ادھورا کیا تھا۔۔میں وہیں سیڑھیوں پر کھڑا تھا ۔۔ سردی نے مجھے سکیڑ رکر رکھ دیا تھا۔۔ جب تھوڑی دیر بعد کومل بھابھی واپس پلٹیں اور کہا ۔۔۔ اسی گلی کی نکڑ میں خالی پلاٹ ہے تم اس پلاٹ کے آس پاس ذرا رکو میں آئی پانچ منٹ میں ۔۔ میں نے کہا جلدی آنا باہر بہت سردی یے۔۔ وہ ہنس کر بولیں چندا بے فکر رہو ساری سردی اتار دونگی اور لشم پشم گانڈ مٹکاتے لوٹ گئیں۔۔ میں نیچے اترا تورکشے والا شیدا منتظر تھا۔۔میری سردی سے ٹھٹرتی حالت دیکھی تو کہنے لگا باو۔۔۔ گرم ہونا ہے تو دال چنا کے برابر افیم کھا لو۔۔ ساری سردی اتر جاے گی۔۔۔ میں نے افیم کا پہلے بھی ذکر سن رکھا تھا میں نے جان چھڑاتے ہوئے کہا اچھا دے دو یار اور تم چلے جاو واپس۔۔۔ ادھر میرا ایک واقف نکل آیا ہے وہ کچھ دیر بعد مجھے گاڑی پر چھوڑ آئے گا۔۔ اسے میں نے ناصر کے دیے کرایہ کے بعد مزید دو سو روپیہ دی کہ زبان زیادہ نا کھولے۔۔۔ اس نے خوش ہو کر مجھے دعا دی اور کہا باو جی یاد سے افیم نگل لینا۔۔ رکھنا نہیں بہت کڑوی ہوتی ہے لیکن ساری سردی اتار دے گی۔مجھے نئی نئی شہر کی ہوا لگی تھی نئے نئے تجربے ۔۔اس بات سے لاپرواہ کہ یہ تجربے آگے جا کر کیا کریں گے۔۔ اور جب تک رکشہ نکل نا گیا میں وہیں کھڑ رہا۔۔۔ جیسے ہی رکشہ نظروں سے اوجھل ہوا اور اسکی پھٹ پھٹ کم ہوئی ہر طرف سکوت پھیل گیا۔۔میں چلتا ہوا موڑ کی طرف بڑھا۔۔۔ تھوڑا آگے جاکر خالی پلاٹ نظر آیا۔۔۔ ہر طرف سناٹا تھا۔۔ پلاٹ کے گرد چھوٹی دیوار ہوئی ہوئی تھی میں وہیں اسی دیوار پر ٹک گیا۔میں سردی سے اکڑنے ہی والا تھا کہ کومل گلی مڑتی نظر آئیں۔۔ انکے ساتھ ساتھ کوئی اور خاتون بھی تھیں انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور میں چپ چاپ انکے پیچھے چلنےلگا۔۔وہ پلاٹ سے آگے گھومیں اور ایک گھر کے سامنے رکنے کا کہہ کر دونوں اندر چلی گئیں۔۔۔ درمیان میں خالی جگہ چھوڑ دیں تو یہ نائلہ کے سسرال کے عقب میں ہی تھا۔۔۔
کچھ دیربعد دروازہ پھر کھلا اور کومل نے مجھے اندر آنے کا اشارہ کیا اور میرے آگے چلتے ہوئے مجھے گھر کی پچھلی طرف ایک چھوٹے سے کمرے میں لے گئیں۔۔ یہ سادہ سا کمرہ تھا ۔۔سٹور ٹائپ۔۔ دو پیٹیوں کے ساتھ ایک بڑی دیسی چارپائی پڑی ہوئی تھی ایک طرف پرانا سا ڈریسنگ ٹیبل جسکے شیشے میں لمبی خراش تھی مجموعی طور پر نظر آ رہا تھا کہ ہماری طرح انکا بھی گزارہ ہی ہے اور رہن سہن بھی سادہ ہے۔۔ آنٹی شازیہ لوگوں اور کومل لوگوں کے گھر شہری اور۔۔ اندر کمرے کے پرسکون ماحول میں مجھے کچھ ہوش آیا۔۔ اوہو ۔۔ تم بھی نرے بدھو ہو۔۔ کم از کم اوپر چادر تو لے لیتے اب دیکھو سردی سے کانپ رہے ہو۔۔ اتنی دیر میں کسی کے قدموں کی آواز ابھری اور ایک ستائیس اٹھائس سالہ لڑکی اندر داخل ہوئی۔اسکے چہرے پر اداکارہ سویرہ ندیم کی طرح ہلکے سے دانے تھے۔۔ بلکل جیسے ساتھ تصویر میں ہے ویسے لگ رہیں تھیں وہ بس عمر تھوڑی کم تھی۔۔اس نے شہنیل کی رضائی اٹھا رکھی تھی وہ چارپائی پر رکھ کر واپس لوٹ گئیں۔۔۔میں نے سوالیہ نظروں سے کومل کی طرف دیکھا کہتیں تم بیٹھو رضائی میں آ کر بتاتی۔۔ میں فورا رضائی میں جا کر لیٹ گیا۔۔ تھوڑی دیر تک بھاری دیسی رووں والی رضائی نے گرمائش دینی شروع کر دی تھی ۔۔تھوڑی دیر بعد وہ واپس آئیں اور تھوڑا فاصلے پر کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولی۔۔ میری بات غور سے سنو۔۔ جیسا تمہیں بتایا تھا یہ میری سہیلی رابعہ کا گھر ہے یہ بھی میری طرح گجرات سے ہے۔۔ہم دونوں کی شادیاں لاہور ہوئیں۔۔ وچاری کا بندہ تین سال پہلے ایکسیڈنٹ میں مر گیا۔۔۔شادی سے پہلے اس نے نرسنگ کا کورس کیا تھا اسی کا سہارا ہو گیا۔۔ساس سسر کے ساتھ رہتی ہے باقی نندیں اپنے اپنے گھر۔۔۔ یہیں آگے اسپتال میں نرس ہے۔۔ساس سسر سو چکے ہیں ۔۔ اگر جاگے بھی تو میں بتا لوں گی انکو۔۔ فی الحال اسے بتایا ہے کہ تم نائلہ کے کزن ہو بات ختم۔اور میرے ساتھ آئے ہو ادھر جگہ نہیں تھی ہم دونوں ادھر آ گئے۔اسے ہمارا کچھ نہیں پتہ۔۔اس نےتمہارا بستر یہ ساتھ والے کمرے میں انکل کے ساتھ لگایا ہے۔۔ یہاں میں نے سونا ہے اور اسنے ساس کے ساتھ اسے رات کو کبھی کبھی سردیوں میں کھانسی لگ جاتی بہت۔۔ابھی تمہیں یہاں کچھ دیر کے لیے بٹھایا ہے بس۔۔ اتنی دیرمیں پھر کسی کے آنے کی آہٹ سنائی دی۔۔اور رابعہ ایک ٹرے میں چائے اور ساتھ بوائل انڈے رکھے ہوئے تھے۔۔وہ ٹرے سامنے پلاسٹک کے ٹیبل پر رکھی اور پھر باہر نکل کر واپس آئیں تو کوئلوں والی انگیٹھی اٹھاے کمرے میں رکھ دی۔۔انگیٹھی نے چھوٹے سے سٹور کا ماحول گرم کر دیا میں بھی اب کچھ بہتر تھا میں رضائی ذرا سی سائیڈ کر کے انڈے اور چائے سے انصاف کرنے لگے ۔جب مجھے افیم یاد آئی ۔۔ اب جب تقریبا سب فائنل ہو چکا تھا۔۔ اسی کمرے میں اسی شہنیل والے بستر پر کومل اور میرا میچ پڑنا تھا تو سنی سنائی پڑھی پڑھائی باتوں کا علم مجھے افیم کو بھی آزمانے پہ اکسانے لگا۔۔ میں نے انکی طرف دیکھا وہ دونوں اپنے دھیان باتوں میں مصروف تھیں۔۔ میں نے جیب سے دال چنے کے دانے کے برابر افیم کو نکالا اور دوسرے ہاتھ سے انڈے کاہاف پیس پکڑا اسکی زردی کےساتھ جلدی سے افیم منہ میں ڈالی اور فورا چائے کے سپ کے ساتھ شاہ کا نام لیکر نگل گیا۔۔کچھ دیر بعد رابعہ امی کی طبیعت کا بتاتے نکل گئیں۔۔کومل بھی تم لیٹو میں آتی کہہ کر انکے پیچھے نکل گئیں۔۔ پندرہ بیس منٹ گزر گئے ۔۔اب شائد ہلکا ہلکا انڈے والی افیم کا اثر ہونا شروع ہو گیا تھا۔۔۔دماغ اور زبان عجیب بوجھل سی ہونے لگی اور ہلکی سی نشیلی دھند ۔۔ میں نے رضائی کو سینے تک لیا اور کومل کی متوقع چدائی کا سوچنے لگا۔۔اتنے میں کومل بھابھی کمرے میں داخل ہوئیں۔۔انکے ہاتھ میں ایک سوٹ تھا۔۔ انہوں نے اندر آ کر دروازہ بند کیا اور چٹخنی لگانے لگیں تو پتہ چلا چٹخنی کا اوپری کنڈا ہی ٹوٹا ہوا۔۔ اب کیا کرنا ہے انہوں نے مجھ سے پوچھا اور پھر خود ہی بولیں کونسا کسی نےآنا ہے رابعہ بھی سارے دن کی تھکی ہاری لیٹ گئی۔۔میں نے کہاکدھر رہ گئیں تھیں۔۔ انہوں نے ایک بار سہاگ رات منا بھی لی ہونی ۔۔۔ وہ بےساختہ ہنسی اور کہا صحیح کہتی ہے تم بہت شوخے ہو۔۔توکیا ہوا ہم بھی توکل ایک بار منا ہی چکے نا وہ آنکھیں مٹکا کر بولیں۔۔یہ ویلوٹ کا سوٹ رات کو تنگ کرے گا تو رابعہ سےسوٹ لینے اور پھر باتوں میں دیر ہو گئی۔۔۔ میں نےکہا لو اس کی کیا ضرورت تھی ویسے ہی اتار لینا تھا ۔۔وہ ہلکا شرما کر بولیں چل بے شرم ۔۔۔اب آنکھیں بند کرو میں کپڑے بدل لوں۔۔ جی نہیں۔۔ ایسے ہی بدل لیں سب کچھ دیکھا ہوا میں۔۔ وہ شرما کر بولیں نہیں نا۔۔ ادھر فل روشنی ہے نا ۔۔۔ادھر اندھیرا تھا۔۔۔میں مستی سے بولا دیکھیں آپکی نند نےبھی لازمی جلوہ کرایا ہوگا اپنے جسم کا۔۔اب آپ بھی کرائیں نا۔۔وہ شرما کر بولیں بہہیت بدتمیز ہو تم ۔۔۔۔انہوں نے چادر اتاری۔۔ انگھیٹی ابھی تک آتشیں تھی اسکی حدت میں کمرہ اب اس قابل ہو چکا تھا کہ کاروائی شروع کی جائے۔۔پھر میری طرف کمر کر کے انہوں نے بازو اوپر کر کے شرٹ اتارنی شروع کی ۔۔ انکا سفیدپیٹ کمر کا جلوہ شروع ہوا شرٹ اوپر برا تک گئی۔۔۔ سیاہ برا میں قید گورے چٹے مومے میرا دل سب کچھ دھڑکا گئے لن نے انگڑائی لی ۔۔ بلکل اسی دن جیسا واقعہ تھا۔۔ ایسے ہی انہیں دیکھا تھا ۔۔ انہوں نے شرٹ اتاری اور ذرا سا چہرہ گھما کر دیکھا انکی آنکھیں چمک رہیں تھیں۔۔ اب وہ صرف برا میں کمر کیے میرےسامنے تھیں میں اٹھا اور انکے بلکل سامنے کھڑا ہوگیا۔۔۔سامنے ڈریسنگ ٹیبل کے ٹوٹے شیشے میں ہمارا عکس نظر آ رہا تھا۔۔انکا چہرہ شرم سے لال شیشے میں۔۔ انکے بلکل پیچھے جا کر میں نے انکی کمر پر برا کےاوپر اپنی انگلی رکھی اور اسے گھمانا شروع کیا اور کہا آپ کا جسم بہہہت پیاراہے کومل جی ۔سمجھیں آج ہماری دوستی کی سہاگ رات ہے۔۔ میری انگلی کے اچانک لمس سے وہ کانپ سی گئیں ۔۔ میں نے شرٹ کے بٹن اوپن کے اور اپنے سینے کو انکی کمر سے لگا کر ہلکا سا رگڑا۔۔ اور کہا وہ دیکھیں نا شیشے میں ۔۔ انہوں نے شرماتی نظر سے دیکھا ۔۔ سامنے انکا قیامت خیز جسم ۔۔ گورے بوبز بلیک برا میں اور پیچھے میں انہوں نے شرما کرآنکھیں جھکا لیں
میں نے انکی کمر کو بے تابی سے چومنا شروع کیا اور کہا ۔۔سب سب سب اتار دیں نا۔۔۔ وہ مستی سے بولیں تو اتار دو نا۔۔ میں نے ہاتھ بڑھایا انکے شانوں سے برا کی سٹیپ سرکائی۔۔۔ اور نیچے کو کھسکا دی سامنے شیشے میں آہستہ آہستہ انکا جلوہ جھلکنا شروع ہوا اففففف انکے بوبز کیا ہی مزیدار تھے۔۔۔موٹےنپلز جو متواتر فیڈ سے کافی پھول چکے تھے۔۔ میں نیچےبیٹھا اور انکے ٹراوزر کو سرکانا شروع کیا۔۔۔ افففف سب سے پہلے انکی آدھی کنواری گانڈ نظر آئی ۔۔۔ گوری گداز گانڈ میں نے بے ساختگی سے وہاں گرم سا بوسہ دیا اففففف وہ لرز گئیں۔۔۔ میں انکی شلوار کو سرکاتا ساتھ ہاتھوں سے رانوں اور ٹانگوں کو سہلاتا انہیں فل ننگا کر دیا۔۔۔ میرا لن اب فل اکڑ چکا تھا۔۔۔ایک عجیب قسم کی سنسنی اور نشیلی دھند نے مجھے لپیٹ میں لے رکھا تھا۔۔ میں کھڑا ہوا اور اپنا نالہ کھول دیا۔۔ شلوار سرکتی ہوئی قدموں میں جا گری۔۔اب ہم دونوں فل ننگے تھے میں نے ایسے ہی انہیں پیچھے سے گلے لگایا اففففف انکی گانڈ اور جسم کا لمسسس۔میرےاندر کو آگ لگا گیا۔۔۔ لن گویا ایک شرلی تھا جسے اس لمس نے آگ لگا دی اور وہ شووووں سے اوپر کو اٹھتا گیا۔۔ میں نے لن کو انکی رانوں کے درمیان رکھا اور فل پیچھے سے جڑ کر گلے لگ گیا ۔۔ میرے دونوں ہاتھ برا کیپ کی طرح انکے دونوں بوبز پر تھے میں ساتھ ساتھ ہتھیلیوں کامساج کرنے لگا ۔۔ وہ مستی میں ہلکا ہلکا اپنی گانڈ کو میرے جسم سے رگڑنے لگیں اففففف یہ لمس یہ رگڑ مجھے وحشی سی کر گئیں۔۔میں نے بھی ہلکا ہلکا آگے پیچھے ہونا شروع کیا۔۔ لن انکی ٹانگوں میں رگڑ کھاتا آگے پیچھے ہو رہا تھا اور لن کی اوپری سطح اوپر پھدی لپس سے رگڑ کھا رہا تھا۔۔۔ کومل مست میرے ساتھ لگی ۔۔ میں نے انکے شانے سے لبوں کو پھیرتے ہوئے کان کی لو تک لایا اور کان کی لو کو چوسنا شروع کیا۔۔۔ آاااہ انکی مست آہیں ۔۔ سامنے شیشے میں بند ہوتے کھلتے ہونٹ عجب نظارہ تھا۔۔بلکل بلیو فلمز کی طرح۔۔اس متواتر رگڑ نے اوپر پھدی کو رلانا شروع کر دیا تھا ۔۔ہلکی ہلکی گیلاہٹ اب بڑھ رہی تھی۔۔وہ مخمور لہجے میں بولیں ۔۔میری جان جلدی کر پرایا گھر ہے۔۔میں انہیں ایسے ہی اٹھائے بستر پر لایا ۔۔ شہنیل کی رضائی پر انکا جسم پھسلتا گیا اور میں انکے اوپر۔۔ لبوں مین لب لیے اور پورے جسم کو ان پر رگڑنا شروع کیا۔۔۔وہ مدہوش ہوکر عجیب بہکی سسکیاں لے رہیں تھیں۔۔میں فرش پر کھڑا ہوا ۔۔۔ انکی ٹانگیں کھینچ کر اوپر کھسکایا۔۔ اور دیسی سٹائل میں انکی ٹانگیں ایک دوسرے کے اوپر چڑھا کر اپنے سینے سے لگائیں۔۔۔ ایسے انکی پھدی اور جڑی میں نے لن کی طرف نظر کی ۔۔۔ افففف وہ فل تنا بس منتظر تھا ۔میں نے ٹوپے کوہلکا سا پھدی میں پھیرنا شروع کیا۔۔۔وہ اٹھی ٹانگوں کو لاڈ سے میرے جسم سے رگڑنے لگیں انکے پاوں میرے سینے پر رگڑکھا رہے تھے۔۔ میں نے ایسے ہی آگے کو ہلکا سا پش کیا۔۔ ٹوپہ ہلکا پھسلتا ہوا پھدی کے اندر جا کر پھنسا۔۔ انہوں نے نشیلی سسکی بھری۔۔ اور لن کو ہاتھ سے پکڑ کر پھدی کے اوپر رگڑنے لگیں۔۔ انکی پکڑ اور ایسے رگڑ نےمیرے لن کو بے حال کر دیا تھا۔۔ عجیب مستی رگ و پےمیں۔۔ وہ خماری سے بولیں جب میں نے لن کو آگے کی طرف کھینچا تم یکدم آگے کر دینا۔۔ تیری ٹوپی بڑی کمال کی ہے۔۔۔ میرا بندہ جب بھی آتا ہے سہی سے چودتا ہے لیکن تیرا پہلا جھٹکا اس سے اچھا ہوتا ہے۔۔۔ لن کی موٹی ٹوپی دیواروں کو سہی رگڑ دیتی۔۔ وہ سہی سے شادی شدہ تھیں۔۔۔ میں نے ایسے ہی کیا جیسے ہی انہوں نے اشارہ کیامیں تیزی سے جھولا اور ٹوپہ تباہی مچاتا اندر تک گھس گیا۔۔۔انہوں نے ہاتھوں سے منہ دبا رکھا تھا لیکن پھر بھی انکی ہاااااے کافی گونجی ۔۔۔ میں نے واپس کھینچا۔۔ اور دوبارہ سے پورے کچیچ سے دھکا مارا۔۔ وہ شہنیل کی رضائی پر پھسلتی آگے تک گئیں ۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر رضائی اکھٹی کی اور انکی کمر کے نیچے اکھٹی کر کے رکھ دی۔۔۔ اب انکا سر سرہانےپر اور کمر رضائی کے ابھار پر تھی ۔۔انکی پھدی اٹھ کر بلکل سامنے آ چکی تھی۔۔ میرا دماغ سن اور لن راڈ ہو چکا تھا۔۔میں نے انکی ٹانگوں کو کھولا اور اپنی کمر کے گرد قینچی مار لی ۔۔ اففف انکی موٹی رانوں میں میرا جسم ۔۔۔ رانوں کا لمس ۔۔ پھدی کی گرمی ۔۔ اور ہاتھوں میں نپلز۔۔میں نے اوپرسے نیچےکو دھکا مارا۔۔ لن غڑاپ سے آدھا گھسا۔۔ میں اوپر سے جھکتے ہوئے انکے شولڈر اور گالوں کو چاٹتے ہوئے اور پششش کیا انکی نششیلی آہ نے اکسایا اور میں ایسے ہی اندر تک لیجاتا گیا۔۔۔اسکے بعد جیسے مشین چل پڑتی ہے میں نے تیز چدائی شروع کی۔۔ وہ شہنیل کی رضائی پر آگے پیچھے کھسک رہیں تھیں انکے مومے اوپر نیچے تھرک رہے تھے اور انکی تیز سسکیاں۔۔۔ ہااااے آااااہ۔۔۔ افففف ہاااااں ایسے ہی تھوڑا اووور اندر۔۔ آااااہ اندر تک جاتا ہےنااااا اففففف۔۔۔ انکی سسکیاں اور میرے بازووں پر ناخنوں سے کھرچن بڑھتی جا رہی تھی۔۔ میں ایسے ہی اندر ڈالے انکے اوپر آیا اور کندھوں پر ٹانگیں رکھ کر دیسی کشتی شروع کر دی۔۔ انکی مدہوش سسکیاں ۔۔ سناٹا اور تھپ تھپ۔۔ چارپائی کی چوں چوں ۔۔ ہمیں کچھ ہوش نا تھا۔۔۔وہ مدہوش مست سسک رہیں تھیں ۔۔اپنے ہاتھ سے دانےکو رگڑ رہی تھیں۔۔شائدعام حالت میں ۔۔ابتک میں چھوٹ جاتا لیکن افیم مجھے قائم رکھے تھی وہ فل۔مدہوشی سے چدوا رہی تھیں ساتھ سرگوشیاں کر رہی تھیں کہ دیکھو نائلہ بھی ایسے ہی چد رہی ہوگی اورپھرایک تیزسسکی کے ساتھ انکے جسم نے جھٹکے لینے شروع کیے اور پھدی گویا آتش فشان بن گئی انہوں نے جو چھوٹنا شروع کیا تو منٹ تک جھٹکے کھاتیں رہیں۔۔۔ میں کچھ دیر کا رہا اور پھر آہستہ سے لن کو باہر نکالا۔۔۔میرا لن ابھی تک اسی طرح تھا لیکن اب محسوس ہو رہا تھا کہ تھوڑی دیر تک ہو جانا فارغ۔۔ وقت کم تھا۔۔ میں نے ادھر ادھر دیکھا جب میری نظر ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ سرسوں کے تیل کی شیشی دیکھی۔۔مجھے شیطانی سوجھی۔۔ میں انہیں بازو سے پکڑے ڈریسنگ ٹیبل تک لایا وہ مدہوش میرےساتھ لگیں آئیں۔۔ میں نے انکے ہاتھ ڈریسنگ ٹیبل پر رکھے۔۔ وہ بولیں میں پر ہو گئی یار۔۔ لیکن میں رہتا ہوں نا۔۔ کہتیں اچھا نا ۔۔۔ لیکن اندر نا چھوٹنا۔۔۔ اور پیچھے نا کرنا ۔۔
چھوٹتے وقت باہر نکال لینا ۔۔۔میں نے انہیں جھکایا اور انکی کمر کو چومتے ہوئے انکا ذہن بدلا۔۔ اور لن کو دو تین بار ایسے ہی ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے گھوڑی بنا کر اندر اندر باہر کرنے لگا۔۔ اور ہاتھ بڑھا کر تیل کی شیشی سے تیل ہاتھ پر اچھا خاصا لگا لیا۔ اور انکی گانڈ کو کھولا۔۔۔ افففف انکی گانڈ کا سرخ سوراخ ۔۔ ہلکا ہلکا سوجا ہوا۔۔۔ میں نے انگلی سے تیل لگا کر جب سوراخ کو مسلنا شروع کیاتو وہ تڑپ کر سیدھیں ہوئیں اور بولیں نہیں نعیم پیچھے بہت درد ہوتی۔۔ میں نے انکی کمر کو چومتے ہوئے اپنا کام جاری رکھا آہستہ آہستہ وہ سرور میں آئیں ۔۔ اور میں نےسرگوشی کی تیل لگایا ہے بس تھوڑا سا ۔۔ کل جتنا زیادہ نہیں۔۔۔ پلیز ایسے باہر مزہ نہیں آتا نا۔۔ میری منت نے انہیں پگھلا سا دیا کہتیں اچھا لیکن بہت سا تیل لگا کر آرام سے تھوڑا سا کرنا ۔۔اور جلدی کر لو جو کرنا۔۔۔ مجھے انکی خود غرضی پر دکھ ہوا لیکن بولا نہیں۔۔۔میں نے کافی تیل انکی گاڈ کی لکیر میں ڈالا اور لن کی ٹوپی کو لکیر میں پھیرنے لگا سوراخ پر مساج کرنے لگا۔۔ ساتھ دوسرے ہاتھ سے انکی پھدی کو سہلاتے ہوئے انگلی انکی پھدی میں ڈالی اففف وہ مزے سے سسکیں۔۔ جب انکا دھیان سارا اس مزے میں ہوا ۔۔ ادھر گانڈ کا سوراخ نرم ہو چکا تھا۔۔ میں نے لن کو ہلکا دبایا۔۔ ٹوپہ پچک کی آواز کے ساتھ اندر گھسا ۔۔ کومل اوووئی کرتی سیدھی ہوئیں لیکن میں ہشیارتھا۔۔ میں نے کمر کو دبایا اور جھٹکا مارا۔۔۔ تیل سے لتھڑا لن گانڈ کو کھولتا آدھے تک اندر چلا گیا۔۔ کومل کی ایک تیز ہاے نکلی۔۔ میں نے جلدی سے انکےمنہ پر ہاتھ رکھا۔۔ دروازہ ڈریسنگ ٹیبل کے ساتھ ای تھا ۔۔ آواز باہر جا سکتی تھی۔۔۔ میرا لن انکی گرم گانڈ میں پھنس چکا تھا۔۔ افففف انکا چھوٹا سا سوراخ اور میرا لن اس میں فل پھنسا ہوا تھا۔۔ میں ہلکا ہلکا وہیں ہلانے لگا۔۔ جب لگا کہ کومل کچھ نارمل ہوئی میں نے انکے لبوں پر ہتھیلی جماتے ہوے فل سٹروک مارا۔۔۔ ایک تیز سسکی اور ہاےےےے مر گئی انکے منہ سے نکلا اور وہ سیدھا ڈریسنگ ٹیبل سے جا لگیں۔۔ دماغ کی دھند اور لن کی گرمی نے مجھے مست کررکھا تھا۔۔ لن انکی گانڈ کو چیرتا ہوا اندر تک گھس چکا تھا۔۔ میں نے ہلکا سا کھینچا اور پھر جھٹکا مارا۔۔ وہ تیز ہاے سے سسکیں۔۔۔ انکی اٹھی گانڈ۔۔ پتلی کمر ۔۔اورگانڈ کی گرمی ۔۔۔ میرا حال برا تھا میں نے انکے کندھوں پر ہاتھ جما کر ہلکا ہلکا جھولنا شروع کیا۔۔ شیشے میں انکا چہرہ نظر آ رہا تھا۔۔ بند آنکھیں۔۔ ہونٹ سختی سے بند وہ دوستی کی سہاگ رات کا درد سہہ رہی تھیں۔۔۔ میں آدھا کھینچتا اور اندر کرتا۔۔ انکی گانڈکا سؤراخ چر چکا تھا۔۔ ہلکا ہلکا سا خون ۔۔ لن پوری موٹائی سے اندر باہر اور اب وہ بھی مست ہو چکیں تھیں۔۔۔ میرا ٹوکن ٹائم شروع ہونے والا تھا۔۔ میں نے فل باہر نکال کر جھٹکا مارا۔۔ کومل کی تیز چیخ گونجی ۔۔یہ آواز باہر تک لازمی گئی ہونی لیکن اب کیا ہو سکتا تھا۔۔ ایک تیز مستی میرے جسم سے لن تک جا رہی تھی۔۔ میرا دماغ سن ہو چکا تھا۔۔ اور میں انکی گانڈ کو سہلاتا اندر باہر کر رہا تھا اور انکی آہیں ۔سسکیاں۔۔ تیز مستی والی دھار ٹانگوں سے لن تک ائی ۔۔ میرے دھکے اور آہ آہ آہ کی آوازیں۔۔ اسی وقت دو باتیں ہوئیں۔۔ ادھر میرے لن سے پہلی پچکاری نکلی ادھر کمرےکا دروازہ ایک جھٹکے سے کھلا۔۔ میں نے گھبرا کر لن کھینچا۔۔۔بھابھی ایک جھٹکے سے آگے گئیں۔۔میرا لن فل کھڑ تنا تھا اور اس سے منی کی پچکاریاں نکل رہیں تھیں اور سامنے کھلے دروازے پر حیرت سے آنکھیں پھاڑے رابعہ کھڑی تھی۔۔
مزید کہانیاں پڑھنے کے لئیے لنک پر کلک کریں اور وزٹ کریں۔ https://sites.google.com/view/desi-stories/home
0 Comments